Hakoomat Aur PTI ka Khel: Urdu Political Analysis by Sobia Ayaz
حکومت اور پی ڈی ایم کا کھیل – صوبیہ ایاز صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں بہت شدّت سے انتظار رہتا ہے...
حکومت اور پی ڈی ایم کا کھیل – صوبیہ ایاز صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں بہت شدّت سے انتظار رہتا ہے...
معذرت کے ساتھ – تحریر۔ ثوبیہ عمران موجودہ ملکی صورتحال کو مدنظر رکھ کر اگر جائزہ لیا جائے تو عمران خان کی حکومت 60...
The forgotten community of Rohingya : Article by Syed Zain Abbas Rizvi One of the most surging conflicts in the history of the world,...
Tensions between Turkey and Saudi Arabia: The Nations at odds Saudi Arabia and Turkey have had an undulating relationship over the course of decades...
Syria has been the nexus of brutality and terror for almost a decade now; with more than 6 million natives who have already fled and...
The Rise and Fall of Taliban – Political Analysis of Afghanistan by Qadir Yaar Jhakar Though Taliban are a part of history now but the...
Politics: Urdu Nazm by Fatima Yasin یہ جو جھوٹ کو سچ بتا رہے ہیں خواب سب جھوٹے سجا رہے ہیں سازشوں کے جال بچھا کر...
Dear Readers, I am glad to share with you Jinnah: The True Story, a feature-length experimental film (and not a documentary) that presents the story...
پاکستان ناگزیر تھا پاکستان ناگزیر ہے پاکستان کرہ ارض کا وہ خطہ ہے جس کے لئے ماؤں نے اپنے لخت جگر قربان کردئے کہ...
A Short History of Political Correctness: Research Article by Ahmed Abbas The origins of the phrase ‘politically correct’ are rather obscure. Some trace it...
Madar-i-Millat Miss Fatima Jinnah: A Political Appraisal: By Ahmed Hussein On 9th August 1947, Quaid-i-Azam declared: “Miss Fatima Jinnah is a constant source of...
کیا زلیخا بننا آزادی ہے? آج سے چند مہینے قبل کی بات ہے فلک شگاف نعرے تھے میرا جسم میری مرضی میں ایسے بیٹھنا چاہتی...
What We Think of America: By Harold Pinter Mr Harold Pinter is one of this century’s greatest English playwrights. His plays are often discussed in...
آوے کا آوا ——- مملکت خدادِ پاکستان کی کیا بات ہے –آوے کا آوا ہی بگڑاہوا ہے – بارش کا آنا عذاب ہے اور نا آنا بھی عذاب ہے – ذہنیمعذور چوروں کا منہ چڑانا دردناک موت کو دعوت دیناہے – ہاں بڑے چوروں کے لیے یہاں کھلی معافی ہے –اب چور تو ہر میدان میں ہیں –برینڈز کے نام پر لان کاجوڑا ہزاروں روپے میں بیچنے والے کیا ہیں – ناجائزمنافع کمانے والے کیا چور نہیں ہیں ؟تعلیمی اداروں کےنام پر ماں باپ کولوٹنےوالےکالجز،یونیورسٹیز ،اکیڈمیز اور اسکول کیا کررہے ہیں ؟ جن خواتین کی شادیاں نہیں ہو پاتیں وہ گلی محلے کےپرائیویٹ اسکولوں میں استانیاں لگ جاتی ہیں –ننھےکچے ذہنوں کی آبیاری ان ناخواندہ ہاتھوں میں دے دیجاتی ہے – پھر پرائیویٹ ایم –اے کر لیتی ہیں اورسرکاری اسکولوں میں نوکری حاصل کرلیتی ہیں یہاں تووارے نیارے ہوجاتے ہیں – پرائیوٹ اسکول والے کام لےلے کے ان کی گت بنا دیتے ہیں چنانچہ باقی زندگی یہآرام فر ماتی ہیں اور ماضی کی تھکن اتارتی ہیں – اب مہنگے پرائیویٹ اسکولوں والے فیسسز کے نام پربھاری رقم بٹورتے ہیں – پھر شام میں اکیڈمیز میںٹیوشن کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے – کالجز والے بھی کسی سے کم نہیں ہیں – ان کی اکیڈمیزانٹری ٹسٹ کی تیاری کے لیے موسم گرما کی چھٹییوںسے خوب فائدہ اٹھاتی ہیں – بچوں کے والدین چھٹیوںکی فیس ادا کرتے ہیں – اور بچے گھر میں ماؤں کا دماغکھاتے ہیں – آج کے بچوں کا اہم مسلۂ فوڈ چوزنگ بھیہے جو کہ ماؤں کے لیے ایک الگ درد سر ہے – اب کالجکے اسٹوڈنٹ تو گھر بیٹھے ہیں – انٹری ٹسٹ دینے والےجو کہ مستقبل کے ڈاکٹرز ہیں – خطیر رقم دے کر اناکیڈمیز میں داخلہ لیتے ہیں – دور دراز علاقوں کےرہائشی ہاسٹلوں کے اخراجات بھی سہتے ہیں –انٹریٹسٹ کی تیاری کروائی جاتی ہے پھر تین ماہ سولی پےلٹک کے انتظار کیا جاتا ہے – اب جن کو داخلہ مل گیا ان کا تو بیڑا پار ہوا – باقی کیاکریں ؟ یونیورسٹیز کے ایڈمیشن اور انٹری ٹسٹ تو جون جولائیاگست میں ہو چکے – ستمبر سے بی –ایس کی کلاسزشروع ہو گئی – اب یہ بچارے اگلے سمسٹر کا انتظار کریں گے – پاکستان میں سب سے منافع بخش کاروبار تعلیمی ادارےکا قیام ہے – اس کے لیے کسی ڈگری کی ضرورت نہیںہے بس پیسہ جیب میں ہو تو چاندی ہی چاندی ہے –اسکول کھولیے کالج بنائیے پرائیویٹ یونی ورسٹیسجائیے – پیسے کمائیں –مزے اڑائیں اس طریقے پر عمل کرکے آپ بلیک منی کو وہائٹ بھیکرسکتے ہیں اور اپنی جہالت کو بھی چھپا سکتے ہیں – یہ سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار ہے –جس میںنقصان کا کوئی اندیشہ نہیں ہے – —- نادیہ عنبر لودھی اسلام آباد
رٹو طوطے ———- پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے – اس تنزلی کا سب سےزیادہ شکار تعلیم کا میدان ہے –نصاب برسوں پرانا رائج ہے –وہی گھسے پٹے طریقے ہیں –یہاں گریڈذ اہم ہیں لہذارٹو طوطے کامیاب ہیں –شوقیہ پڑ ھنے والوں کو کسییونی ورسٹی میں داخلہ نہیں ملتا کیونکہ وہ رٹو طوطےنہیں ہوتے –یہ ہی وجہ ہے کہ پاکستان کی کوئی یونیورسٹی ورلڈ رینکنگ (بین الاقوامی یونی ورسٹیؤں کیلسٹ ) میں پہلے دس نمبروں میں اپنی جگہ نہیں بناسکی – طب کے میدان میں بھی یہ ہی حال ہے –کڑوروں روپےانٹری ٹسٹ کے ضمن میں کمایا جاتا ہے –ڈاکٹری کیڈگری لینے والوں کا میعار آج دنیا میں پست ترین ہے–ایک ریسرچ کے مطابق پاکستانی ڈاکٹرز کو مہنگا اورنکماترین قرار دیا جا چکا ہے –کیونکہ تعلیم کاروبار بنچکی ہے – پاکستانی یو نی ورسٹیؤں نے ایم فل اور پی ایچ ڈی لیولپر انٹری ٹسٹ کے نام پر لاکھوں کی کمائی کو وطیرہ بنایاہوا ہے جب کہ یہ داخلہ صرف اپنی یونی ورسٹی کےسابقہ سٹوڈنٹس کو دیتے ہیں –یعنی اپنی کلاس کو ہیآگے لے کر جاتے ہیں پھر سفارشی امیدواروں کو بھی توداخلہ دینا ان کے فرائض میں شامل ہے – ہاں ! سفارشمگر وائس چانسلر کی ہونی چاہیے – انٹر ویو لسٹ میںچند گھنٹےکے بعد تین چار امیدوار مزید شامل کر دیےجاتے ہیں – پنسل سے نمبرنگ کی جاتی ہے –پھر نیچےوالے سفارشیوں کو لسٹ میں اوپر لایا جاتا ہے – اب رٹوطوطوں کی باری ہے –اے پلس گریڈ لینے والے یہ طالبعلم رٹے مار کے اے پلس گریڈ لے لیں گے لہٰذا ان کوانٹرو ویو میں صرف نام اور جی پی اے پوچھا جاتا ہے –لیجئے آگئی فرسٹ میریٹ لسٹ – کھچڑی زبان کے امیدواروں کی کھچڑی لسٹ تیار ہے –تخلیقی اور زرخیز ذہن کے مالک افراد کو یہ داخلہ نہیںدیں گے کیونکہ ذہانت ان کا معیار نہیں ہے – ان کا معیاران جیسے لکیر کے فقیر ہیں جن کے سامنے ان کےعلامہ ہونے کا پول نہ کھل سکے – –ایسے فارمولوں پر عمل کے باوجود ان کو ناکامی کاہی منہ دیکھنا پڑ تا ہے –آے دن ان نام نہاد جامعات جہاںتعلیم نہیں کاروبار کیا جاتا ہے –ان میں اعلی تعلیمیڈگریوں کے پروگرامز پر H E C کی طرف سے پابندیلگ جاتی ہے – دو تین سال کا عرصہ ان کا فیسوں کاکاروبار بند ہوجاتا ہے کیونکہ ان کے رٹو طوطے طالبعلم تھیسس اور کریڈٹ آورز مکمل نہیں کر پاۓ پھر یہسلسلہ دوبارہ جاری ہوجاتا ہے – رٹو طوطے ڈگری لے کر تعلیمی میدان میں استاد بھرتیہوجاتے ہیں –سنیر سبجیکٹ ٹیچر بن جاتے ہیں اور مزیدرٹو طوطے پیدا کرتے ہیں – ہر انسان جو دنیا سے لیتاہے وہی لوٹاتا ہے – سرکاری اسکولوں کے تعلیم یافتہاحساس کمتری کے مارے رٹو طوطوں سے جو انہوںنے سیکھا ہے وہی اگلی نسل کو منتقل کریں گے – یہاںنہ نظام بدلے گا نہ پاکستان سنورنے گا – جو انسان ہرمیدان میں ناکام ہوجاتا ہے وہ پاکستان میں استاد بن جاتاہے اور قوم کی تعمیر کا ٹھیکے دار بن جاتا ہے – جیسےاستاد ویسی قوم – پڑ ھے لکھے جاہلوں کی رٹو طوطا جماعت – یہ ہیںمستقبل کے معمار – نادیہ عنبر لودھی اسلام آباد پاکستان
جلتی ہوئی وادی کشمیر جنت نظیر ہے لیکن آج پابہ زنجیر ہے مٹی کی محبت میں ہمیشہ آشفتہ سر دیدہ و دل فراش کر...
تبدیلی اور ڈنڈے والی قوم – حصہ دوئم یہ وہی ماسٹر اکبر ہے جنہوں نے دیر سے حاضری کی وجہ سے مجھے بھی ڈنڈے والی...
تبدیلی اور ڈنڈے والی قوم سال 2018 مجھے ایک سال میں دوسری بار چھٹیاں گزارنے پاکستان جانے کا موقع ملا۔ تبدیلی کے دعووں نے نہ...
On the 3rd May 1927 a large gathering of the Hindus and Sikhs was held at Baoli Sahib, Dabbi bazar where inflammatory speeches were delivered...
maulvi abdul haq – baba e urdu Maulvi Abdul Haq [Baba e Urdu] and Allama Iqbal During the period 1936-38 seme correspondence was exchanged between...
On 3 June 1947, the British Government announced its acceptance of the principle of federation suggested by the All-India Muslim League, i.e. two sovereign states...
Two Palestinian Poems by Mu’ine Bessissou The Moon Eighteen Years Later Here the footprints stop Here behind rocks, tents and trees The moon lies with...
Woh Kaam Jo Allama Adhoore Chor Gaye – Book By Dr. Javed Iqbal Dr Javed Iqbal writes that Allama Iqbal planned prose and verse...
According to Iqbal, the purpose of religion is not thinking about life. Instead, religion aims at creating a new type of character and...