گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں منشیات کے خلاف آگاہی سیمینار – Anti-Drugs Seminar at GCU Lahore – By Zahir Mehmood

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں منشیات کے خلاف آگاہی سیمینار

مورخہ ١٥/فروری ٢٠١٧ء بروز بدھ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، لاھور کے بخاری آڈیٹوریم میں کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کی سرکردہ ڈنکلف کیمیکل سوسائٹی نے پاک فوج کی اینٹی نارکوٹکس فورس کے تعاون سے منشیات کے خلاف آگاہی پیدا کرنے کے لیے ایک سیمینار منعقد کروایا- اس سیمینار میں جہاں منشیات سے پھیلنے والی تباہی و بربادی کے حوالہ سے سیر حاصل گفتگو ہوئی وہیں مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات کے درمیان پوسٹرز کا مقابلہ بھی منعقد کروایا گیا جس کا مقصد بچوں کے درمیان تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا اور منشیات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا تھا- پوسٹر مقابلہ میں باہر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں سمیت یونیورسٹی کے کئی شعبہ جات کے بچوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنی صلاحیتوں کا کھل کر اظہار کیا- یہ پوسٹرز پورا دن بخاری لان میں آویزاں رہے اور یونیورسٹی کے طلباء و اساتذہ کے علاوہ باہر کے مہمان بھی جوق در جوق دیکھنے کے لیے آتے رہے- مہمانِ خصوصی اور اعزازی مہمان نے پوسٹرز دیکھ کر کہا کہ وہ بہت حیران ہوۓ ھیں کہ سائنس کے طلباء میں بھی فن کے ساتھ اس قدر لگاؤ اور دلچسپی پائی جاتی ھے-
پوسٹرز مقابلہ کے پوزیشن ہولڈرز کے فائنل ہونے کے بعد سیمینار کا باقاعدہ آغاز ہوا جس کے مہمانِ خصوصی فورس کمانڈر اینٹی نارکوٹکس فورس پنجاب بریگیڈیئر خالد محمود گورایہ تھے اور اعزازی مہمان کے طور پر وطنِ عزیز کے نامور دانشور امجد اسلام امجد تھے- سیمینار کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک اور نعتِ رسول مقبول ﷺ سے کیا گیا- اس کے بعد ڈنکلف کیمیکل سوسائٹی کے پریذیڈنٹ زید مشتاق کو مدعو کیا گیا- انہوں نے بتایا کہ کس طرح کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ اور یہ سوسائٹی، پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر یونیورسٹی طلباء میں منشیات کی لعنت سے نپٹنے کے لیے نبردآزما ھے- حسبِ روایت اس سال بھی ہم بھرپور تیاری کے ساتھ یہ عزم لے کر برسرِپیکار ہیں کہ اپنے معاشرے اور اردگرد کے لوگوں کو منشیات سے پاک کرنا ھے-
وائس پریذیڈنٹ ڈنکلف کیمیکل سوسائٹی فروا اعوان نے منشیات کے حوالہ سے ایک جامع بریفنگ دی- ان کے مطابق منشیات دو طرح کی ہوتی ہیں، ایک غیرقانونی جن میں ہیروئن، چرس وغیرہ شامل ہیں جبکہ دوسری ہماری روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی ادویات ہیں جن میں Pain Killers بہت زیادہ نقصان دہ ہیں کیونکہ اکثر اوقات ان ادویات میں بھی مناسب مقدار میں نشہ آور یا غیرقانونی منشیات شامل ہوتی ہیں اور ان کا معائنہ کراۓ بغیر بے تحاشا استعمال ہمیں انجانے میں ان کا عادی بنا دیتا ہے جو بعد ازاں زندگی بھر کے لیے روگ بن جاتا ہے- اس بریفنگ کے بعد اینٹی نارکوٹکس فورس کی طرف سے پیش کردہ ویڈیوز دکھائی گئیں جن میں معاشرے کو منشیات کی لعنت میں بری طرح مبتلا دکھایا گیا جو روز بروز ہماری جڑیں کھوکھلی کر رہی ہیں- اس کے بعد سالِ سوم کے طلباء و طالبات نے ایک ڈرامہ پیش کیا جس میں یہ دکھایا گیا کہ ایک ماں جس نے دورانِ حمل Pain Killers اور دوسری کئی ادویات کا بے دریغ استعمال کیا تھا، بالآخر اپنے نوزائیدہ بچے سے ہاتھ دھو بیٹھی کیونکہ اس نوزائیدہ بچے میں موجود ماں کا خون نشے کا عادی تھا جبکہ اس بچے کو دو دن تک متواتر وہی ادویات نہ ملنے سے وہ جانبر نہ ہو سکا- اس ڈرامہ کے دل دہلا دینے والے اختتام نے آڈیٹوریم میں بیٹھے سبھی ناظرین کی آنکھوں کو اشکبار کر دیا- پھر سالِ دوم کے بچوں نے ایک مزاحیہ ڈرامہ بھی پیش کیا- پورا ہال وقفے وقفے سے تالیوں اور قہقہوں سے گونجتا رہا- اختتام پر یہ دکھایا گیا کہ کس طرح نشے کے عادی افراد ہمارے معاشرے پر بوجھ اور ملک و قوم کی ترقی میں رکاوٹ ہیں- آخری مکالمہ اتنا جاندار تھا کہ مہمانِ خصوصی بھی جذباتی ہو گئے-
بالآخر سیمینار اپنے اختتامی مراحل میں داخل ہوا اور مہمانِ خصوصی بریگیڈیر خالد محمود گورایہ کو اپنے خصوصی خطاب کے لیے مدعو کیا گیا- انہوں نے آغاز میں کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ اور ڈنکلف کیمیکل سوسائٹی کی خدمات اور کاوشوں کو بھرپور سراہا اور بہترین انتظامات پر چئیرپرسن ڈاکٹر احمد عدنان اور ایڈوائزر DCS ڈاکٹر محمد جہانگیر کو مبارکباد پیش کی- اس کے بعد انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کے متعلق بات کی اور بتایا کہ ہم چار یونٹس کی صورت میں اس برائی کے خاتمہ کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں- ایک یونٹ منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے جبکہ دوسرا ان کو تلف کرنے کے لیے ہے، اسی طرح تیسرا یونٹ سول سوسائٹی میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے متحرک ہے- انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی چھ فیصد آبادی منشیات کی عادی ھے جبکہ دنیا میں ہر بیس انسانوں میں سے ایک اس برائی کا شکار ہے- مزید برآں انہوں نے اپنی کی گئی کارروائیوں میں پکڑی جانے والی منشیات کے بارے میں چشم کشا انکشافات کئے اور طلباء سے کہا کہ آپ لوگ قوم کا مستقبل ہیں اس لیے آپ کو چاہیے کہ آپ خود بچیں اور دوسرں کو بھی ان منشیات سے دور رکھنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کا استعمال کریں کیونکہ صحت مند نوجوان ہی ہمارے آنے والے روشن کل کی نوید ہیں-
پروگرام اپنے اختتامی لمحات کی جانب گامزن تھا اور پھر جناب امجد اسلام امجد کو سٹیج پر بلایا گیا- انہوں نے اپنے خوبصورت اور منفرد انداز میں تمام سامعین کو مسحور کر لیا اور پورے ہال کی توجہ کا مرکز بنے رہے- ایک واقعہ سناتے ہوۓ انہوں نے کہا کہ ایک دفعہ انہیں دِیر جانے کا اتفاق ہوا جہاں پاک فوج کے ساتھ ساتھ امریکہ سے بھی ایک ٹیم آئی ہوئی تھی جس کا مقصد لوگوں میں پوست کی کاشت کرنے کے حوالہ سے حوصلہ شکنی کرنا تھا اور انہیں متبادل فصلیں کاشت کرنے کے لیے آمادہ کرنا تھا- ادھر ایک خان صاحب نے بڑا اچھا سوال پوچھا کہ ہم لوگ تو ٢٠٠ سال سے نسل در نسل پوست کاشت کرتے آ رہے ہیں مگر یہ بتائیے کہ ہیروئن بنانے والی مشین کس نے ایجاد کی ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے- علاوہ ازیں امجد اسلام امجد نے اینٹی نارکوٹکس فورس کی کارکردگی کو بے حد سراہا اور بتایا کہ آخری دفعہ وہ اسی فورس کے زیرِاہتمام ایک ایسی تقریب میں موجود تھے جہاں اربوں روپے کی پکڑی گئی منشیات کو تلف کیا گیا تھا- انہوں نے طلباء و طالبات کو مثال دے کر واضح کیا کہ آپ اپنے آپ کو اس بدی سے دور رکھیں ہمارا معاشرہ خود بخود بہتری کہ راہ پر گامزن ہو جاۓ گا- اختتام پہ انہوں نے اپنی ایک خوبصورت اور جزباتی نظم کے ذریعے بچوں کو محنت کرنے اور مشکلات کے سامنے ڈٹ جانے کی تلقین کی-
آخر پر ڈنکلف کیمیکل سوسائٹی کی نئی تشکیل کردہ کابینہ کی حلف برداری تقریب کے لیے چئیرپرسن کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر احمد عدنان کو مدعو کیا گیا- انہوں نے نئی کابینہ کے ممبران سے اپنی ذمی داریوں کو دیانتداری کے ساتھ سرانجام دینے کا عہد لیا- اس کے بعد مہمانِ خصوصی بریگیڈیر خالد محمود گورایہ، اعزازی مہمان جناب امجد اسلام امجد، چئیرپرسن ڈاکٹر احمد عدنان اور ایڈوائزر DCS ڈاکٹر محمد جہانگیر نے پوسٹر مقابلہ کے جیتنے والوں اور ANF کے نو منتخب شدہ نوجوان سفیروں میں سرٹیفیکٹ اور شیلڈز تقسیم کیں- چئیرپرسن ڈاکٹر احمد عدنان نے مہمانِ خصوصی اور اعزازی مہمان کو سوینئیر پیش کیے اور سیمینار کی بھرپور تیاریوں اور بہترین انتظامات پر ایڈوائزر DCS ڈاکٹر محمد جہانگیر اور کوارڈینیٹر میڈم سدرہ فرید کی مستعدی اور انتھک محنت کی بہت تعریف کی- انہوں نے کہا کہ آج کے اس سیمینار کی کامیابی کے پیچھے ڈاکٹر محمد جہانگیر اور میڈم سدرہ فرید کی بھرپور لگن اور جدوجہد موجود ہے- سیمینار کے اختتام پر تمام مہمانانِ گرامی کی تواضع کی گئی-

You may also like...