نجی اداروں کے اساتذہ کی تنخواہ کا مسئلہ – رومائسہ حسین

نجی اداروں کے اساتذہ کی تنخواہ کا مسئلہ – رومائسہ حسین

اساتذہ جو کہ وطنِ عزیز  کی ریڑھ کی ہڈی ہیں  کسی بھی قوم کی معمار کی زمیداری استاد پر ہی عائد ہوتی ہے اگر آج ہم اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینے میں کامیاب ہوئے ہیں تو یہ سب صرف اور صرف ہمارے اساتذہ کی محنت اور لگن کا ہی ثمر ہے ‘ لیکن بد قسمتی سے ان سب کے بعد  بھی وطنِ عزیز میں ایک استاد کو وہ عزت اور مقام حاصل نہیں جس کا وہ حقدار ہے _

حالیہ دنوں میں عالمی وباء  نے  جہاں سب کو متاثر کیا ہے وہاں سب سے زیادہ  اساتذہ کی زندگی متاثر ہوئی ہے جیسا کہ  ہم  سب بخوبی جانتے ہیں کہ اساتذہ بہت ہی کم تنخواہ پر ہمارے مستقبل کے چراغوں کو انتہائی سخت محنت اور لگن سے تعلیم جیسے زیور سے روشناس  کر رہے ہیں ان سب کے باوجود بھی ہمارے اساتذہ بہت سے مسائل سے دو چار ہیں جن میں اول یہ ہے کہ وہ اپنی تنخواہ سے محروم ہیں وطنِ عزیز کے بیشتر نجی  تعلیمی اداروں میں اساتذہ سخت محنت کے بعد بھی اپنی حق کی کمائی سے محروم  ہیں یا پھر انہیں حد سے زیادہ کم تنخواہ دے کر انکی حق تلفی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے اساتذہ کا ذہنی سکون برباد ہو کر رہے گیا ہے _

india education

موجودہ دور میں جہاں ہر مسائل کے  بولنے کے پلیٹ فارم  موجود ہیں وہاں استاد جیسی نعمت کے لئے ایسا کوئی خاص پلیٹ فارم نہیں جہاں اساتذہ نجی اداروں کی طرف سے اپنے اوپر ہونے والی ناانصافیوں کے لئے آواز بلند کر سکیں جس کا بخوبی فائدہ اٹھاتے ہوئے استاد پر ظلم ہوتا رہا ہے _

نجی اسکولوں کے اساتذہ  کے مسائل دن با دن گمبھیر صورت اختیار کرتے جارہے ہیں اور اگر حکومت کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور بر وقت مسائل کے حل کیلئے فوری طور پر اقدامات نہیں کئے گئے تو ہمارا تعلیمی نظام خستہ حالی کا شکار  ہوجاۓ گا اور وطنِ عزیز ایک اچھے اور ہنر مند اساتذہ سے محروم ہو جائے گا _

میری حکومت  وقت سے یہ گذارش ہے کہ اساتذہ کو درپیش مسائل کا جائزہ لے اور فوری طور پر  ان کے مسائل کو حل کرے تاکہ اساتذہ سکون کا سانس لیں اور ساتھ ہی ان نجی تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی کی جائے جو اساتذہ کو ان کے حق سے محروم رکھتے ہیں تا کہ وطنِ عزیز کے اساتذہ اپنی محنت اور لگن سے وطن عزیز کے مستقبل کے چراغوں کو تعلیم جیسے زیور سے مالا مال کر سکیں_

رومائسہ حسین

کراچی

 

 

 

You may also like...