Kaya Sohbat Assar Rakhti Hai: Urdu Article by Junaid Zafar

faith and prayer

کیا صحبت اثر رکھتی ہے؟

تحریر: جنید ظفر

تعلیم اورتربیت دو مختلف چیزیں ہیں، تعلیم کا تعلق علم سے ہے جبکہ تربیت کا تعلق عمل سے ہے۔ وہ عمل جو انسان اپنے سامنے ہوتے دیکھتا ہے۔ اس دنیا میں اور آخرت میں خدا کی طرف اسی انسان کا جھکاؤ ہوگا جو عامل ہے۔ کسی بھی انسان کی تربیت اور عمل کی پہچان کے لئے ضروری ہے کہ اس کے اردگرد کے لوگ اس کو زندگی کے مثبت پہلو کی طرف راغب کریں۔ آج کل کے طرزِ زندگی کے مطابق انسان کی صحبت والدین سے زیادہ دوستوں پر منحصر ہے۔ اسلام میں اس بات کی بہت تاکید کی گئی ہے کہ مسلمان کیلیے ضروری ہے کہ وہ اچھی صحبت میں رہے۔ اللہ تعالی سورۃ الفرقان آیت 28 میں فرماتا ہے “ہائے افسوس! کاش کہ میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا۔” قیامت کے دن کی حسرتوں میں یہ ایک بہت بڑی حسرت ہوگی۔ آج کی نوجوان نسل کو اس اہم پہلو کی کوئی خاص پروا نہیں ہوتی۔ وہ یہی کہتے پائے جاتے ہیں کہ ہم صرف دوست ہیں، میں اس سے بالکل مختلف ہوں۔ اولیاء اللہ اس تعلق کو “نسبت” کے لفظ سے معنیٰ دیتے ہیں ان کے نزدیک نسبت ہی آپ کی اصل پہچان ہے۔

ایک کھیت میں ایک ہی بیج سے اگنے والی کپاس کو جب ایک ہی بوری میں ڈال کر کپڑا بنایا جاتا ہے تو وہ دکان پر بکنے کے وقت تک لا وارث ہوتا ہے ۔ جب یہ تو کپڑا خریدار خریدتا ہے تو وہ حقیقت کے عالم میں سے گزر کر اپنی نسبت کی طرف بڑھتا ہے۔ اسی کپڑے سے قرآن پاک کا غلاف بنایا جاتا ہے جس کو لوگ چومتے ہیں، دسترخوان بنایا جاتا ہے جس پر پاؤں رکھنا بھی مکروہ اور اسی کپڑے میں سے کوئی خریدار کوڑا کرکٹ ڈالنے کے لئے چادر بناتا ہے، وہ جب بھی اس کو چھوتا ہے تو دوبارہ وضو کرتا ہے۔ کپڑا تو کپڑا ہی ہے دوستو! مگر اس کی نسبت (صحبت) جس عمل سے ہو گئی اس کی اب یہی حقیقت ہے۔ مٹی کی بھی ایسی ہی مثال ہے۔ جب مٹی ساری دنیا کی چیزوں پر پڑتی ہے تو ہر شخص اس کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور صاف کردیتا ہے۔ مگرجس طرح زمانے کا ٹھکرایا ہوا انسان اپنے رب کی بارگاہ میں پیش ہوتا ہے تو رب اسے فقیر سے شہنشاہ بنا دیتا ہے۔ اسی طرح جب وہی مٹی جس کی نسبت شاید کسی ناپاک جگہ سے تھی، جب اللہ کے گھر میں زمین پر پڑتی ہے تو وہ اتنی پاک ہو جاتی ہے کہ اس پر سجدہ بھی جائز ہو جاتا ہے۔ اس طرح کی ہزاروں مثالیں آپکو اپنے اردگرد دکھائی دیں گی۔

انسان جس چیز کو اہم سمجھتا ہے وہی اس کو قیمتی بھی لگتی ہے۔ کتابوں کی اہمیت بالکل اپنی جگہ مگر سبق وہی یاد رہتا ہے جو وقت اور لوگ سکھاتے ہیں۔ انسان سمجھدار بڑی باتیں کرنے سے نہیں بلکہ چھوٹی باتیں سمجھنے سے ہوتا ہے۔ انسان کی زندگی کے بہت فیصلے اسکی صحبت پر منحصر ہوتے ہیں۔ کیونکہ ایک دوست آپ کو زندگی کی طرف لانے کی بھی طاقت رکھتا ہے اور اسکی امید ختم کرنے کی بھی۔ زیادہ تر اس بات پر بحث ہوتی ہے کہ اگر اچھے لوگ ہی پاس رہیں گے تو نوے فیصد لوگ تو چھوٹ ہی جائیں گے اور یقین مانیے کہ دس فیصد لوگ ہی زندگی کو جنت بنانے کے لئے کافی ہیں۔ انسان اپنے آپ کو خواہشات کے پتھر میں چنواتا ہے، پھر جب سانس رکنے لگتا ہے تو شور مچاتا ہے۔

اللہ سے ہمیشہ اچھے لوگوں کی صحبت (نسبت) کی دعا مانگتے رہنا چاہیے۔یہ بہت خوبصورت احساس ہے، ہم اپنے اللہ سے دل کی ہر بات کرتے ہیں جبکہ وہ پہلے سے ہی جانتا ہے لیکن ہماری سنتا ہے۔ بیشک سب سے قابل اعتماد دوست اللہ ہی کی ذات ہے۔ مگر یہ بھی انتہائی ضروری ہے کہ اللہ کوجلد پکارا جائے، اس سے پہلے کہ اللہ ہمیں ہی اپنی طرف بلا لے۔

 

 

You may also like...