Murghbani Ki Ahmiyat: Research on Poultry by Nadir Ali

Murghbani Ki Ahmiyat: Research on Poultry by Nadir Ali

 

مرغبانی کی اہمیت- محمد علی نادر

 

مرغبانی کی صنعت کو فروغ کا رحجان دنیا کے ہر ملک میں بدرجہ اتم پایا جاتاہے کیونکہ اس سے کسی بھی ملک کی معاشی ، اقتصادی حالت کو سہارا تا ہے ۔ اعلی قسم کے لحمیات (Protein) جو کہ انسانی نشوونما کے لئے بے حد ضروری ہوتی میں مرغی کے گوشت اور انڈوں کی صورت میں فراہم ہوسکتی ہیں ۔ ہمارے ملک کے پبلک کی غذا میں لحمیات((Protein کی شدید قلت پائی جاتی ہے۔ پر ڈمین کمیٹی آف پاکستان کی سفارش کے مطابق فی کس روزمرہ کی خوراک میں کم از کم 68.50 گرام لحمیات ہونے چاہئیں لیکن اوسط صرف 44.46 گرام لحمیات میتر ہیں۔

نیشنل سائنس کونسل آف پاکستان کے مطابق فی کس روزانہ لحمیات 20. 2 6 گرام سے کم نہ ہونے چاہیں۔ اور کل 20 20 6 گرام میں سے 40 فیصد لینی 25.4 گرام حیوانی نیات( (Animal Protein ہونے چائیں۔ لیکن چار پایوں کی کمی کے باعث اوسط صرف 3 گرام فی یومیہ حیوانی لحیات دودھ، د ہی ، مچھلی، انڈے ، مرغی اور مختلف اقسام کے گوشت سے مہیا ہوتے ہیں ۔ قومی غذا میں لحمیات کی کمی کے باعث ذہنی اور جسمانی صحت کا معیار بہت ہے۔ شیرخوار بچوں کو تو ماں کے دودھ سے یا بوتل کے دودھ سے تحیات مل جاتے ہیں لیکن دودھ چھٹنے کے بعد غذا میں حیواناتی دہی،لحمیات کی کمی بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونماکو متاثر کر تی ہے ۔ نتیجہ ظاہر ہے۔ ہمارا قومی معیار صحت ترقی یافتہ اقوام کے مقابلے میں نہایت پست ہے۔

 اولمپک کے مقابلے ہوں یا ذہنی کارکردگی یا روزانہ فی کس روزانہ پیداواری صلاحیت ، ہمارا شمار دنیا کی پست اقوام میں ہوتا ہے جس کی بنیادی وجوہ میں سے ایک ہماری قومی غذا میں لحمیات کی کمی ہے ۔ حدید صنعت مرغبانی کے مسلسل فروغ کے ذریعے تبد ریچ قومی غذا کا معیار بلند کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خوردنی انڈوں مرغی کے گوشت، چوزے نکالنے کے لئے انڈے  (Hatching eggs )اور ایک یوم کے چوزے ((Day old chicksبر آمد کر کے کثیر مقدار میں قیمتی زرمبادلہ بھی کہا یا جا سکتا ہے ۔ قومی غذا میں لحمیات کی کمی دور کرنے کا ایک دوسرا ذریعہ بڑے پیمانے پر مویشیوں کی افزائش نسل ہے ۔ لیکن شعبہ حیوانات سے متعلق اصحاب اس حقیقت سے واقف ہیں کہ مویشیوں کی افزائش نسل کے ذریعہ حیوانی لحمیات کی زائد فراہمی کے لئے طویل مدت درکار ہے۔جب کہ جدید مرغبانی کے فروغ کے ذریعے انڈوں اور مرغیوں کی فراہمی بہت کم پڑھائی جا سکتی ہے۔ مثلا ایک برائیل (Broiler)چوزہ آٹھ یا نو ہفتہ میں آٹھ تا نو پونڈ خوراک کھا کر تین پونڈ وزن کا ہو جاتا ہے ۔ اس طرح ایک لیٹر  چوزه ۔( Pallets)اپنی زندگی میں 110 پونڈ خوراک استعمال کر کے اسی ہفتہ کی عمر پر پہنچنے ک 18 درجن انڈوں سے زیادہ پیداوار دیتا ہے۔ اوراس طرح کو ئی بھی چوپای ایسا نہیں کہ جو اتنی کم مدت میں اپنے چارے کو اس تناسب سے انسان کے لئے اعلی درجہ کی لحمیاتی غذا میں تبدیل کر سکے ۔

 چوپایوں کی افزائش نسل اور صنعت مرغبانی کا موازنہ اگر پردیش کےلئے درکار جگہ یعنی کل رقبہ کی بنیاد پر کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ مقابلتہ بہت کم رقبہ پر مرغبانی سے مویشیوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ پیداوار حاصل کی جاسکتی ہے ۔ پاکستان میں قدرتی چرا گا ہوں کی کمی اور زیادہ سے زیادہ قابل کاشت زمین سے چارے کی فصلوں کے بجائے انسان کے لئے اجناس اور دیگر قیمتی فصلیں حاصل کرنے کی قومی ضرورت پاکستان کی معیشت میں صنعت مرغبانی کی اہمیت کو زیادہ واضح کرتی ہے۔ اگر چہ مرغ کا گوشت اور ا نڈے ہماری خوراک کا ایک اہم جز سمجھے جاتے ہیں تا ہم یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے ہاں مرغ کا گوشت اورانڈہ عام آدمی کی قوت خرید سے ہمیشہ باہر ہی رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں مرغی کے گوشت اور انڈے کے فی کس استعمال کا اندازہ بالترتیب 2 کلو ( 434 کلوگرام ) اور انڈے 14 سالانہ لگایا گیا ہے۔ جب کہ برطانیہ میں ایک عام شہری کو 251 انڈے اور 14 کلو سے زائد مرغی کا گوشت سالانہ کھانے کو ملتا ہے۔

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں مرغی کا گوشت سب سے ستا اور لحمیات فراہم کرنے کا آسان ترین ذریعہ ہے ۔ حالانکہ بڑے جانوروں کا گوشت ترقی یافتہ ممالک میں بہت مہنگا ملتا ہے ۔ لیکن ہمارے ملک میں صورت حال بالکل اس کے برعکس ہے۔ اس کی متعدد وجوہات میں ایک وجہ یہ ہے کہ سائے ملک میں پبلک کو مرغیاں پالنے کے جدید طریقوں سے واقفیت نہیں ۔ اور مرغیوں کے امراض کی وجہ سے اتنی زیادہ تعداد میں نقصان ہوتا ہے کہ بیماری کے حملے کی صورت میں گاؤں کے گاؤں پرندوں سے خالی ہو جاتے ہیں اور یہی وجہ تھی کہ ہمارے ملک کے لوگ بڑے پیمانے پر مرغیاں رکھنا پسندنہیں کرتے تھے لیکن آج کے سائنسی دور میں جبکہ مرغیوں کے رکھ رکھاؤ اور ان کے امراض پر کافی توجہ دینے کے بعد نہ صرف گھر موطور پر مرغیاں پال کر فائدہ اٹھا یا جاسکتا ہے بلکہ اب ملک میں اس کو(Poultry-Industry) کا درجہ دیا گیا ہے ۔

 

نام: محمد علی نادر

شعبہ: فزیالوجی (BS-POULTRY SCIENCE) یونیورسٹی آف کراچی

 

 

You may also like...