Saanp Aasteen Se Nikal Kar: Urdu Nazm by Mehreen Abdul Samad

Saanp Aasteen Se Nikal Kar: Urdu Nazm by Mehreen Abdul Samad

 

سانپ آستیں سے نکل کر غار تک پہنچے

یونہی نہیں ہم تخت سے دار تک پہنچے

احباب کی صفوں میں گھومتے پھرتے

اچانک ہی کچھ پرانے اغیار تک پہنچے

وہ پھول دکھنے میں خوشنما سے لگے

جن کو چھونے میں ہم خار تک پہنچے

جان لو سب  ہم بھی  زباں رکھتے ہیں

اس سے پہلے کہ بات  کردار تک پہنچے

کئی ایسے بدنصیب  دربار میں دیکھے

نظروں سے گرے ، نوک تلوار تک پہنچے

لب سی لیجیے گر کوئی راز ہے دل میں

کہ منہ سے نکلے تبھی دیوار تک پہنچے

غریب کی چادر کی طرح میری زبوحالی

گھر سے نکلتے ہی بھرے بازار تک پہنچے

راستے میں ہی عدل کے معنی بدل ڈالو

اس سے پہلے کہ قاضی دربار تک پہنچے

شرافت کو خدا حافظ جب تلک نہ ماہی

آستیں کا ہر سانپ کیفر کردار تک پہنچے

شاعرہ          مہرین ماہی

allef-vinicius-NYHvtXLNYyY-unsplash

You may also like...