Purana Jhoot پرانا جھوٹ – Urdu Poem by Kawish Abbasi

 پرانا جھوٹ

پُرانا سچ پُرانے جھوٹ سے گَھل مِل گیا ہے
اب تو جیسے جھوٹ بھی سچ بولتا ہے
شہد زہر اور زہر شہد
ایسا اُلجھتا اور اُلجھاتا زمانہ ہے

پُرانے سچ کی سب عیّاریاں
سب وعدے
خالی خولی
پنہاں اور عیاں سب دھوکے
میٹھے لیپ کی کڑوی کسیلی گولی
ساری بات
سیدھے اُلٹے
اب سب کُھل رہی ہے
لوگ اِس کے نام پر قَے کر رہے ہیں
اس قدر نفرت ہے
اتنی آگ ہے
لگتا ہے اب حد آ گئی ہے

لیکن اتنی مدّتوں سے
لوگوں کے ذہنوں میں
آنکھوں ، اِن کے کانوں میں
کئی ، کیا کیا نہ، دیواریں کھڑی کر دی گئی ہیں
اُن کو
سیدھا صاف , روشن
دیکھنے سے روکتی، اُلجھاتی ہیں جو
وہ اِسی اُلجھاؤ میں
سَچ کو ہراتے
جھوٹے سچ کو آگے لاتے ہیں
اور اک اندھے جواری کی طرح
نعروں کے پتّوں میں سے
(اُن میں جھُوٹے بانٹے جاتے ہیں جو)
ایک ایسے نام کا جھنڈا اُٹھاتے ہیں
اِنہی دیواروں سے ہو کر جو آتا ہے
وہ ہوتا ہے
اِک ایسا جھُوٹ جو سچ بولتا ہے
جو پُرانے جھُوٹ ہی کے راستوں کو کھولتا ہے۔

۔کاوش عباسی

You may also like...