To Kya Harj Hota: Urdu Ghazal by Talha Tallat

To Kya Harj Hota: Urdu Ghazal by Talha Tallat

 

میں تھوڑا کماتا، ہم سادہ سا جیتے،

تم ساتھ گر نبھاتی، تو کیا حرج ہوتا؟،

راشن تھوڑا lلاتے، تم کھانا بناتی،

پھر سب کو کھلاتی، تو کیا حرج ہوتا؟،

بیٹی میری ہوتی، بیٹا تیرا ہوتا،

کچے مکان کو گھر بناتی، تو کیا حرج ہوتا

میں گھر آتے آتے، چیزیں ان کے لئے لاتا،

تم ان کو پڑھنا سکھاتی، تو کیا حرج ہوتا،

شب تھکا ہارا، جب گھر کو لوٹ آتا،

تم میرے گھٹنے دباتی، تو کیا حرج ہوتا؟،

گر کبھی میں جانم، تھک اگر میں جاتا،

تم میرا حوصلہ بڑھاتی، تو کیا حرج ہوتا،

تم چھوڑ گیی مجھ کو، مجھ ہی سے چھڑا کر،

گر گلے سے لگاتی، تو کیا حرج ہوتا؟،

میں سوچتا ہوں جاناں، گر ساری زندگی تم،

مجھ کو سلاتی جگاتی، تو کیا حرج ہوتا،

میں جب تھک ہار جاتا، تم سے کہتا یہ جاناں،

آج گر منہ نہ بناتی، تو کیا حرج ہوتا،

مر گیا وو طلحہ، نہیں رہی وو مریم،

گر تم نہ اتنا ستاتی، تو کیا حرج ہوتا۔

طلحہ طلعت

Family

 

You may also like...