Silla: Urdu Afsana by Bakhtawar Qadir Shaikh

Silla: Urdu Afsana by Bakhtawar Qadir Shaikh

صلہ

شادی کو ایک ہفتہ ہی نہیں ہوا تھا کے نند اپنی بھابی سے برا سلوک کرنے لگی اس سے جلتی تھی اور کہتی تھی میرا بھائی میرا خیال نہیں رکھتا صرف اپنی بیوی کے ساتھ ہر وقت رہتا ہے اسی سے باتیں کرتا ہے اب شادی کے بعد ہمیں ذرا بھی وقت نہیں دیتا

ہر وقت نند بھابی کو جان بوجھ کے تنگ کرتی تھی اس کا سامان توڑتی تھی، ہر روز اپنی فرمائش کا کھانا بنواتی تھی

جب اس کی دوست گھومنے آتی تھی تو سارا کام کاج کھانا اس سے بنواتی تھی کاموں میں بھابی کا ذرا بھی ہاتھ نہیں بٹاتی تھی دوستوں کے سامنے اسکا مذاق اڑاتی تھی ہر وقت اسے ٹونکتی رہتی تھی مگر بھابی اسے کچھ بھی نہیں کہتی تھی اپنی امی سمجھاتی تھی بیٹا جو کر رہی ہو بہت غلط کر رہی ہو، کشف بھابی کو بہن کی طرح سمجھو بھابی تمہارا کتنا خیال رکھتی ہے جو کچھ تم اسے بنوانے کو کہتی ہو وہ فورن تمہیں بنا کے دیتی ہے پھر بھی تمہیں کوئی احساس نہیں،

کشف نے کہا کوئی بات نہیں امی حنا آہستہ آہستہ سیکھ جائے گی یہ مجھے اپنی بہن نہیں مانتی لیکن میں تو مانتی ہوں نہ حنا نے کہا چلو چلو آئی میری بہن تم تو میری دشمن ہو جب سے اس گھر میں آئی ہو گھر کا سکون ہی پتا نہیں کہاں گیا ہے چلو اب میرے لئیے چائے بنا کے لاو جب چائے لائی تو جان بوجھ کے اس کے پیروں پہ گرا دی جب شوہر ارمان آفیس سے آئے تو اپنی بیوی کشف سے پوچھا یہ کیسے ہوا اس نے کہا کچھ نہیں بس غلطی سے چائے پیر پہ گر گئی ارمان نے کہا اپنا خیال رکھا کرو پھر کچھ دنوں بعد نند نے زمین پہ تیل گرایا جیسے ہی کشف کمرے سے باہر نکلی تو اسکا پیر فسل گیا اس کے بازوں میں بہت گیہری چوٹ لگی

ارمان گھر آیا تو پریشان ہوگیا یہ کیسے ہوا کیسے تیل گرا کہاں سے آیا کشف نے کہا پتا نہیں مجھے، لیکن کشف سب کچھ جانتی تھی کہ یہ سب حنا کر رہی ہے ارمان نے اپنی بہن کو کہا بھابی کا خیال رکھا رکھو تم بھی کام میں ہاتھ بٹایا کرو آخر تمہیں بھی کسی اور گھر جانا ہے

پھر شام کو کشف نے ارمان سے کہا کافی ٹائم ہوگیا ہے حنا کو شاپنگ پہ لے جائے ارمان نے کہا ہاں کیوں نہیں، تو حنا نے کہا اب بس چپ کریں بھابی، آپ میری فکر نہ کریں بھائی اس اپنی منحوس بیوی کو خود شاپنگ پہ لے جائے

شادی کے بعد آپ تو جیسے بیوی کے غلام بن گئے ہیں اب اس نے کہا تو آپ نے کہا چلتے ہیں یہ بات آپ کے دماغ میں خود کیوں نہیں آئی

ارمان حیران ہوگیا اور بہت غصہ ہوا کہا تم ایسے کیسے بات کر رہی ہو کشف نے کیا کیا ہے جو اسے منحوس کہہ رہی ہو اور کب میں نوکر بنا اور میں نے شادی کی ہے تو میرا حق بنتا ہے اپنی بیوی کا خیال رکھوں اور آپ سب کا خیال رکھتا ہوں ایسا ہرگز نہیں ہے کہ میں شادی کے بعد بدل گیا ہوں اور ہاں کشف کو بیوی بنا کر لایا ہوں کوئی بکری نہیں کے بس گھر پہ اس کو رکھوں اسے ٹائم نہ دوں اور آج تمہیں اچانک ہوا کیا ہے کس نے تمہارے دل میں کشف کے لئیے زہر بھر دیا ہے حنا نے کہا آپ بس اسے طلاق دے دیں

ارمان نے غصے میں آکر حنا کو تھپڑ مارا اور کہا آئندہ کے بعد تم میری بہن نہیں ہو، جس سے بھائی خوش ہے تم اس خوشیان کو مجھ سے ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہو،

پھر کشف نے کہا آپ کیا کر رہے ہیں آپکی اکلوتی بہن ہے اس سے رشتہ توڑ رہے ہیں حنا مجھے جو کچھ کہے میں برداشت کروں گی کیونکہ بس آپ میرے ساتھ ہے امی ساتھ ہے مجھے بھلا اور کیا چاہیئے حنا بھی مجھے کبھی نہ کبھی اپنا مانے گی بس حنا کو معاف کردیں آئندہ ایسا کچھ نہیں کہے گی

پھر ارمان غصے سے اپنے کمرے میں چلا گیا

اس کے بعد حنا نے سوچ رکھا تھا کہ اب میں کشف کو اپنے شوہر کے ہاتھوں ہی گھر سے نکلوا کے رہوں گی

کچھ دنوں بعد جب گھر میں سب لوگ موجود ہوتے تھے حنا آکر اپنے بھائی بھابی سے رو رو کر معافی مانگتی لگی کہ آئندہ ایسا نہیں کروں گی پلیز بھائی مجھ سے ناراض نہ رہے
رو رو کر گڑ گڑائی پھر ارمان نے حنا کو معاف کیا بس پھر ایسے ہی سب ساتھ میں خوش رہنے لگے سب سمجھے تھے حنا اب بھابی کو اپنا ماننے لگی ہے مگر حنا نے کبھی بھابی کو اپنا مانا ہی نہیں تھا وہ اپنے بھائی کی تھپڑ کا بدلا بھابی سے لینا چاہتی تھی

پھر کیا ہوا کہ کچھ دنوں بعد حنا نے بھابی سے کہا میرے پیچھے لڑکا پڑا ہے اب بھائی کو بتاوں گی تو وہ غصہ ہو جائے گے مجھے یونیورسٹی نہیں پڑھائے گے
بھابی آپ بس اس لڑکے سے بات کریں کشف کہتی ہے میں کیا بات کروں ایسا میں نہیں کر سکتی کسی نے دیکھ لیا تو پتا نہیں کیا ہوگا حنا نے کہا بھابی آپ نے تو کہا تھا ہر وقت میں تمہارے ساتھ ہوں پھر اب کیوں نہیں آپ ساتھ دے رہی

کشف نے کہا اچھا ٹھیک ہے میں اس لڑکے سے بات کروں گی مگر وہ لڑکا بھی حنا کے ساتھ ملا ہوا تھا

جب کشف اس لڑکے سے ملنے جاتی ہے تو حنا ان کی تصویریں نکالتی ہے حنا نے پہلے ہی کہہ کر رکھا تھا کہ میری تصویریں اس کے پاس ہے جو کہے آپ اسکی بات ماننا ورنہ غصے میں کہی سوشل میڈیا پہ نہ دے دیں

پھر کشف جب لڑکے کے پاس گئی تو اس لڑکے نے کہا میرے ساتھ چاہے پیو پھر تم جو کہو گی وہ میں کروں گا
اور یہ سب تصویریں اور ویڈیوز حنا ریکارڈ کر رہی ہوتی ہے

پھر کشف اس لڑکے سے تصویریں ڈیلیٹ کرواتی ہے مگر وہ کہتا ہے میں تو ڈیلیٹ کروں گا لیکن اور بھی دو تین لڑکے ہے اس کے پاس بھی یہ تصویریں ہے اب اس کے پاس جاو

کشف گھر آتی ہے گھبرائی ہوئی ہوتی ہیں کے میں اب آگے کیسے کروں گی باقی جو دو تین لڑکے ہے کیسے ملوں گی مجھے بہت ڈر لگنے لگا ہے حنا کہتی ہے ٹھیک ہے بھابی بس میں ہی کچھ کرتی ہوں نہیں ہوا تو اپنی جان دے دوں گی

کشف نے کہا ایسا مت کہو میں باقی لڑکوں کے پاس بھی جاؤں گی تصویریں ڈیلیٹ کروا کے آؤں گی تم پریشان مت ہو

پھر کچھ دنوں بعد کشف اس لڑکے سے ملنے جاتی ہے تو حنا کو کہا کےارمان جب گھر آئے تو کہنا پڑوسن کے گھر گئی ہوئی ہے ادھر کشف جیسے اس لڑکوں کے پاس جاتی ہے تو اس دن جلدی ارمان گھر پر آئے ارمان نے پوچھا کشف کہاں ہے تو حنا نے کہا پڑوسن کے گھر گئی ہوئی ہے اور جس لڑکے کے ساتھ کشف ملنے گئی وہاں بھی دوسرا لڑکا اس کی تصویریں ویڈیوز نکالتا ہے اور وہ لڑکا کشف کو جانے نہیں دے رہا تھا کافی ٹائم بعد جانے دیا جب کشف گھر پہنچی تو ارمان نے کہا اتنی دیر پڑوسن کے گھر گئی ہوئی تھی خو آج کھانا بھی نہیں بنایا میں نے باہر سے منگوا کر کھا لیا
اور ڈری ہوئی کیوں لگ رہی ہو جیسے کئی سے بھاگ کے آئی ہو

کشف نے کہا نہیں ایسی بات نہیں میں وہاں سے مارکیٹ گئی تھی نہ جلدی جلدی آئی ٹائم ہی نہیں دیکھا تو بس اس لئیے، پھر سے اور ایک لڑکا کشف کو کال کرتا ہے کہ ملنے آ رہی ہو یا تمہاری نند کی تصویریں سوشل میڈیا پہ ڈال دوں

sad love ghazal

کشف پریشان ہو جاتی ہے ارمان آج گھر پہ ہے کیا کروں کیسے جاؤں دوپہر کو سب سوئے ہوئے ہوتے ہیں تب کشف گھر سے نکلتی ہے حنا کو پتا ہوتا ہے اب جا رہی ہے تو جان بوجھ کے حنا کہتی ہے بھائی لگتا ہے باہر کوئی ہے دیکھ لیں، ارمان جیسے باہر جاتا ہے تو دیکھتا ہے کے کشف گھر پر نہیں ہے باہر کا دروازہ کھلا ہے وہ باہر گئی ہے مگر ہم سب سوئے ہوئے تھے بنا بتائے گئی کہاں کشف پھر ارمان نے حنا سے پوچھتا تمہیں پتا ہے کشف کہاں گئی ہے تو حنا نے کہا میں نہیں بتاؤں گی ورنہ وہ مجھے مار ڈالے گی دھمکی دی ہے کے کسی کو کچھ نہ بتانا ارمان نے کہا کیا بکواس کر رہی ہو
حنا نے کہا بھائی یہ بھابی لڑکوں کے ساتھ ملنے جاتی ہے امان جیسے ہی دو مہینے پہلے بہن کے گھر گئی ہے بھابی کو موقعہ مل گیا ہے

آپکو اعتبار نہ آئے تو بھابی کا پیچھا کریں پھر جب وہ آئے گی آپ پوچھے گے نہ کہاں گئی ہوئی تھی وہ کہے گی پڑوسن کے گھر آپ جائے پیچھا کریں خود حقیقت دیکھ لیں آپ کے ساتھ دھوکا ہو رہا ہے ارمان گھر سے کشف کا پیچھا کرنے نکلتا ہے تو دیکھتا ہے کے کشف لڑکے سے ملنے اس کے گھر جا رہی ہے

ارمان واپس اپنے گھر آجاتا ہے تو کسی انجان نمبر سے وہ تصویریں اور ویڈیوز آتی ہے جب کشف حنا کے کہنے پر ان لڑکوں سے ملنے گئی تھی

ارمان کو بہت صدمہ لگا دل ٹوٹ گیا مگر وہ کہتا ہے یہ جھوٹ ہے میں نہیں مانتا مگر حنا ارمان کے دل میں نفرت اور بدگمانی پیدا کرنے لگی کہ بھائی یہ سچ ہے کیونکہ بھابی کبھی کبھی مجھے بھی اپنے ساتھ لے جاتی تھی اور اب آپ جب بھابی سے پوچھے گے نہ کہاں گئی تھی تو وہ سچ نہیں بتائے گی جب کشف گھر آتی ہے تو ارمان پوچھتا ہے کہاں گئی ہوئی تھی تو کشف نے ہچکچاتے ہوئے کہا وہ پڑوسن کے گھر گئی تھی خالہ کی طبیعت خراب ہوگئی تھی نہ تو اچانک کال کی تو میں چلی گئی

ارمان کو بہت غصہ آیا تھپڑ مارا اور تصویریں اور ویڈیوز دکھائی اور کہا کے تم میرے پیٹ پیچھے یہ سب کر رہی تھی

مجھے خود سے زیادہ تم پہ بھروسہ تھا مگر تم ایک نمبر کی بد کردار عورت ہو مجھے شرم آتی ہے تم کو اپنی بیوی کہلانے میں، لیکن میں اس ویڈیوز کو تصویروں کو جھوٹا مانتا لیکن جو ابھی تم نے مجھ سے جھوٹ بولا نہ کے پڑوسن کے گھر گئی ہوئی تھی میرا اعتبار تم سے ٹوٹ گیا ہے میں نے اپنی آنکھوں سے تمہیں دیکھا ہے کہ تم ایک لڑکے کے ساتھ اس کے گھر ملنے گئی تھی میں تم سے کتنی محبت کرتا تھا میں خود کو خوش قسمت سمجھتا تھا کہ میری زندگی میں تم آئی

لیکن آج پچھتا رہا ہوں کے میں نے ایسا کونسا گناہ کیا جو مجھے تم جیسی بد کردار بیوی ملی

کشف اپنی صفائی دیتی رہی میرا یقین کریں کچھ لڑکے حنا کو تنگ کر رہے تھے دھمکیاں دے رہے تھے کے ہم تمہاری پکچرز سوشل میڈیا پہ دے گے آپ حنا سے پوچھے مجھے حنا نے ہی کہا تھا میں خود منع کر رہی تھی میں ایسا نہیں کروں گی مگر حنا نے کہا بھائی سے کہون گی تو مجھے یونیورسٹی نہیں پڑھائے گے یہ بھی کہا کہ ورنہ میں خود کو مار دوں گی تبھی میں نے مجبوری میں آکر ایسا کرنا پڑا

مگر میں آپکو بتانے ہی والی تھی میں مگر حنا نے روکا

آپ حنا سے پوچھے ایسا نہیں ہے یہ سب اگر جھوٹ نکلا تو آپ جو کہے گے میں وہ کروں گی کشف نے حنا کو کہا بتاو ارمان کو سب کچھ کے میں نے یہ تمہاری وجہ سے کیا
مگر حنا کا جو مقصد تھا وہ پورا ہوگیا حنا بولنے لگی، بھابی آپ کیا کہہ رہی ہے اتنا جھوٹ اور الزام مجھ پہ لگا رہی ہے کب کہا تھا میں نے کہ مجھے لڑکے تنگ کرتے ہیں خود کے کام اتنے گھٹیا ہے اور خود کو بچانے کے لئیے مجھ پہ الزام لگا رہی ہے کشف بہت حیران ہوئی ٹوٹ گئی بہت گڑ گڑاتی رہی کہ میری کوئی بھی غلطی نہیں ہے آپ کے آفیس کے جانے کے بعد یہ حنا جو مجھ سے سلوک کرتی تھی کبھی بھی آپکو نہیں بتایا نہ کبھی شکوہ شکایت کی بس میں سوچتی تھی غیر ہوں حنا آہستہ آہستہ اپنا لے گی میں نہیں چاہتی تھی بے وجہ سب کچھ بتا کر گھر میں جھگڑا کروا لوں
میں نہیں چاہتی تھی کہ بھائی کا دل بہن کی طرف سے کم ہو جائے لیکن حنا کا میں نے بگاڑا کیا تھا جو آج نجھے مجھے یہ صلہ ملا بس جو میں نے سوچا وہ نہیں ہوا مگر وہ ہوگیا جو حنا چاہتی تھی پھر سے کشف رو رو کے کہہ رہی تھی ارمان میرا یقین کریں میں نے ایسا کوئی کبھی کام نہیں کیا جو آپکو شرمندہ ہونا پڑے یقین کریں یہ سب میں نے حنا کے کہنے پر کیا ہے جب میں شادی شدہ زندگی میں خوش ہوں تو یہ سب کرنے کی مجھے کیا ضرورت ہوگی ارمان خدا کا واسطہ یقین کریں یہ سب کچھ میں نے حنا کی اور گھر کی عزت کی خاطر کیا لیکن اب حنا بدل گئی ہے سب جھوٹ بول رہی ہے

حنا نے کہا چلو ٹھیک ہے ابھی اسی وقت سچ کا سچ اور پانی کا پانی سامنے آجائے گا

جس نمبر سے ارمان کو تصویریں اور ویڈیوز ملی اسی نمبر پر ارمان کال کرتا ہے کے یہاں میرے گھر آو جب وہ لڑکے آتے ہیں تو ارمان پوچھتا ہے سچ کیا ہے مجھے بتاو
لیکن وہ لڑکے حنا کے ساتھ ملے ہوئے تھے وہ بولنے لگے

ارمان بھائی شادی سے پہلے ہی ہماری دوستی ہوتی تھی ہم ایک دوسرے کے ساتھ ملتے جلتے تھے پھر جب کشف کی شادی ہوئی ہم نے سمجھایا بھی کشف کو کہ اب آپ شادی شدہ ہے ہمیں بھول جائے مگر کشف نہیں مانی بس افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ کشف کبھی کسی مرد کی نہیں ہو سکتی ان سب کے بعد کشف اتنا ٹوٹ چکی تھی اتنا کے اسے اتنی بولنے کی بھی ہمت بھی نہیں تھی
کشف ارمان کے پیروں پہ گر گئی کہتی رہی یہ جھوٹ ہے میرا یقین کریں یہ سب جھوٹ ہے میں صرف آپکی تھی آپکی ہی رہوں گی میری زندگی میں آپکے علاہ کوئی نہیں تھا نہ ہے
کشف اپنی جولی پھیلاتی رہی کے میں بے قصور ہوں

ارمان یقین کریں میرا ارمان یقین کریں مگر ارمان کو کشف پر ذرا بھی رحم نہیں آیا بس پھر حنا کا جو مقصد تھا وہ پورا ہوگیا

ارمان نے کشف کو طلاق دے دی اور اسے گھر سے نکال دیا

 

 

Written By: Bakhtawar Shaikh

 

You may also like...