Pataal-e-Muhabbat: Urdu Nazm by Dr Zafar Iqbal
Pataal-e-Muhabbat: Urdu Nazm by Dr Zafar Iqbal
عنوان ۔ پاتالِ محبت
نہ دِل سے ملا دل،نہیں دِل سے جدا بھی
پالے ہیں صنم ہم نے،دیکھے ہیں خدابھی
یکتا ہےصنم اپنا، پھر یکتا ہے خدا بھی
دونوں سے بقا اپنی، دونوں سے فنا بھی
ہوں ظَرف سےخالی،اِسکی نہیں چاہ بھی
فطرت ہے وفااپنی، فطرت ہی جفا بھی
یوں گیسو کھلے اُسکے،کہ مہکی ہےفضا بھی
سمٹے ہیں اُجالے بھی،اُلجھی ہےہوا بھی
یوں ہم سے ہےبچھڑا، یوں یاد رہا بھی
تھی آنکھ بھی نم اسکی،باقی تھی حِنا بھی
تنہا مجھے چھوڑ ہے، الفت کے سفر میں
وہ جواُھڑے ہوئےتھا،محبت کی رِدَا بھی
یہ اُس کا سراپا ہے، یا کہ رقصِ بہاراں!
جگنو بھی یہ کہتاہے، تتلی بھی، صبا بھی
پاتالِ محبت میں ، جواترے، تو یہ جانا
ہیں کچھُ تو اندھیرے،لیکن ہےضیا بھی
ہوں تیرا مسافر، منزل سے نہیں مطلب
یہ کیسے کہوں تجھ سے،رَستوں میں لٹا بھی
ہم تیری محبت میں،ڈُوبے، تو یہ جانا ہے
کیا ہم سے صنم پردہ، کیا ہم سے حیا بھی
میرے یار ذرا دیکھو ،مقتل کو میرا جانا
یہی رسمِ مُحبت ہے،مُحبت کی ادا بھی
احرامِ جَنُو باندھا،تیرے درپہ چلے آئے
کر ہم سے کوئی شکوہ،ہو ہم سے خفابھی
بے لوث محبت کا ہوں بوجھ اٹھائے
کہوں یار سے کیسے،کہ ہےاُسکی خطابھی
ُاس کو یہی کہنا، جب لوٹ کے آئے
ہم بھول چکے اُسکو، دی دِِل کوسزا بھی
خود اُسنے بجھائے، مُحبت کے وہ ُشعلے
اَب راکھ کُِریدے،کچھ اسمیں بچا بھی
یہ وقت کا گردوں،جب ٹھرا، تو یہ جانا
تھا اُس کا خدا بھی، ہے میرا خدا بھی
اِک دید کی خاطر،آنکھیں ہیں کھلی میری
وہی آئےگا توکھولیگا،میرے بندِ قبا بھی
ظَفرّ،کَٹ ہی گئےآخرمحبت کےسفربھی
کچھ دل نے نبھ کی،تھی ہم میں وفابھی
ڈاکٹر اقبال
۱۲ ستمبر، ۲۰۲۳