Nagin: Urdu Nazm by Asma Tariq

naagin - nazm by Asma Tariq

آج بھی ہر اتوار
سر شام
وہ ناگن پھن پھلائے
میرے روبرو رقص کرتی ہے
اور پھر دھیرے دھیرے
وہ اپنا زہر
میری رگوں میں اتارتی ہے
کسی بےبس
قفس میں قیدی
پنچھی کے ماند
میں چپ چاپ
اسے تکتا رہتا ہوں
کبھی وہ زمانے کی
بے حسی کا تماشہ دکھاتی ہے
تو کبھی وہ میری بےبسی
کا مذاق اڑاتی ہے.
مجھے وہ ہر شام اب
یادوں کا عذاب دیتی ہے
ہر بار وہ مجھے
اس اندھے تاریک ساغر کا
قیدی بنا کر دھیرے سے
نکل جاتی ہے.
میں کئی سالوں سے
اس کی قید میں ہوں
کسی لاچار زخمی
پرندے کی ماند
پھڑ پھڑا رہا ہوں
میں چاہتے ہوئے بھی
اسے دھتکار نہیں سکتا
وہ ناگن سرشام
میرے روبرو
اب رقص کرتی ہے

اسماء طارق
گجرات

You may also like...