Binaam Shaheedan-e-Haq: Urdu Nazm by Qurat ul Ain Khan

Binaam Shaheedan-e-Haq: Urdu Nazm by Qurat ul Ain Khan

 

بنام شہیدانِ حَق! – از قراۃالعین لغاری

 

معلوم ہے لوگو
کہ زیادہ جی نہ پاؤں گا
مُجھے معلوم ہے لوگو
کہ لب بھی سی نہ پاؤں گا
مُجھے معلوم ہے یہ بھی
کہ مُجھ کو وقت کے فرعونوں سے
اب ہر شام لڑنا ہے
کسی ہارون کو لے کر
باطل بے نام کرنا ہے
مُجھے معلوم ہے لوگو!

!مُجھے معلوم ہے لوگو
کہ اب جو سر اٹھاؤں گا
تو گردن پر رکھی تلوار
مُجھ کو کاٹ ڈالے گی
مگر پھر بھی میں آؤں گا
اور اپنا سر اُٹھاوں گا
جھکوں گا میں نہیں پھر بھی
نہ ہی ایمان بیچوں گا
میں تم سے عہد لیتا ہوں
کہ میرے خون کے قطرے
جب اس مٹی کے دامن پہ
اُتر کر نقش ہو جائیں
تو پھر بھی تم نہیں جُھکنا
کبھی بھی تم نہیں بِکنا
کہ یہ ایمان صدیق و عمر کی
اک امانت ہے
کبھی بھی اس امانت میں
خیانت تُم نہیں کرنا
پھر اپنی حق کی تلواروں سے
باطل کو مٹا دینا
اور جب حشر کے دن تم کو
اُٹھائے خدا میرا
گواہ رہنا!
گواہ رہنا کہ میں بھی تھا
کہ جس نے حق نبھایا تھا
اور باطل کو مٹایا تھا
”الحق“ کا گیت گایا تھا
گواہ رہنا اے میری قوم کے لوگو
گواہ رہنا!

!مُجھے معلوم ہے لوگو
یہ جنگ میں ہار جاؤں گا
مُجھے ہر میر صادق
اور میر جعفر سے لڑنا ہے
مگر دیکھو!
میں تو اس ہار پر بھی
جیت کا سہرا سجاؤں گا
کہ جب تک سانس باقی ہے
میں یہ وعدہ نبھاؤں گا
بعد از موت مقتل سے
بڑی ہی دھج سے جاؤں گا
کہ میں نے سانس اپنی
اس چمن کے نام جو کی تھی
کہ میں نے جاں بھی اپنی
وطن کے نام جو کی تھی
سو میں مر کر بھی تم کو
صدیوں تک جی کر دکھاؤں گا
کیونکہ
مُجھے معلوم ہے لوگو!
کہ اس خوں کو مٹانا تو
کبھی آساں نہیں ہوتا۔۔۔!
!مُجھے معلوم ہے لوگو
!مُجھے معلوم ہے لوگو

 

Where did Pakistan go wrong?

 

You may also like...