Bachon Ki Zehni Silahayatain: Urdu Article by Tuba Chaudhary

Bachon Ki Zehni Silahayatain: Urdu Article by Tuba Chaudhary

 

 

“بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کی ترویج اور توقعات کی نئی تشریع”

ہمارے معاشرے میں نمبروں کے حوالے سے بچوں کا ایک دوسرے سے موازنہ بہت بڑھ گیا ہے۔ایسے بچے جوتعلیمی میدان میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر پاتے ،ان کا موازنہ زیادہ نمبر لینے والے بچوں کے ساتھ کیا جاتا ہے جبکہ نمبروں کی اس ریس میں بچوں کی شخصیت بہت متاثر ہوتی ہے۔بعض اوقات وہ والدین جو اپنی زندگی میں کامیاب نہیں ہو پاتے ،وہ اپنی محرومیوں کو بچوں کی کامیابیوں کی شکل میں دیکھنا چاہتے ہیں اوراس پر ڈٹ جاتے ہیںکہ بچے ان کی خواہشات پوری کریں۔ ان کامیابیوں کے حصول کے لیے وہ بچوں کو ذہنی تنائو کا شکار کر دیتے ہیں۔

 

 

children are victims

 

متعدد تعلیمی نظاموں میں اور معاشرتی محیطوں میں بچوں کی صلاحیتوں اور قابلیتوں کو سمجھنا اور تشویش کرنا اہم ہے۔ والدین کے لئے بچوں کی تعلیمی کارکردگی کو نمبروں اور موازنے کے علاوہ بھی دیکھنا چاہیے۔ جب والدین بچے کی کامیابیوں کو اپنی خواہشات کا اظہار سمجھتے ہیں، تو بچے کی خودکشی کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں اور ان کی شخصیت پر منفی اثرانداز ہو سکتا ہے

 

 

 

بچوں کی تنقید اور موازنے کے بارے میں ایک بڑا شکریہ کاواقعہ ہے کیونکہ یہ بچوں کی ذہنی صلاحیتوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ ان کی تندرستی اور خود اعتمادی کو تخریب کر سکتا ہے۔ بعض اوقات بچوں کا ذہنی دباؤ اتنا بڑھتا ہے کہ وہ خودکشی کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔ والدین کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بچوں کی کامیابیوں کے لئے خود کو محروم کرنا اور بچوں کو پوری کرنے کے لئے دباو میں ڈالنا بہت غلط ہے

 

آئیے جانتے ہیں کہ والدین کی بے جا توقعات بچوں پر کون کون سے منفی اثرات مرتب کرتی ہیں:

 

ہر وقت کی تنقید کرنے اور موازنہ کرنے سے ان کی شخصیت تباہ ہو جاتی ہے۔

بچے احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔

 

 

بعض اوقات ذہنی دبائو اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ بچے خودکشی کرنے پر بھی مجبور ہو جاتے ہیں۔

 

 

والدین ہر میدان میں بچوں کوکامیاب ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیںحالانکہ والدین کی یہ کمزوریاں بچوں کو کمزور بنا دیتی ہیں۔

 

 

۔بچوں کے کم نمبروں کی وجہ سے انہیں تضحیک کا نشانہ بنانے سے ان کی شخصیت متاثر ہوجاتی ہے۔

 

 

اگر ہم بچوں کی صلاحیتوں اور اہلیتوں کو سمجھیں تو ہمارے لئے درج ذیل اقدامات ضروری ہوں گے:

حوصلہ افزائی کریں:

بچوں کو مداحت کریں اور ان کی تقدیر کی تعریف کریں، چاہے وہ امتحانات میں اعلی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر پائے ۔

تعاون کریں:

بچوں کی خواہشات اور دلچسپیوں کو قدر دیں اور ان کے ساتھ مشارکت کریں۔ اس سے ان کی خلاقیت، سوچ، اور فکری صلاحیتوں کو بڑھایا جا سکتا ہے۔

اعتماد اور یقین دلائیں:

اپنے بچوں کی صلاحیتوں پر اعتماد کریں اور انہیں یقین دلائیں۔ یقین اور اعتماد کی موجودگی میں بچے کی کارکردگی میں بہتری آتی ہے۔

مثبت توقعات رکھیں:

بچوں کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے ان سے مثبت توقعات وابستہ کریں۔ اس سے وہ محنت کرنے کو محرک پائیں گے اور خود پر اعتماد بڑھے گا

والدین کو اپنی توقعات کو سمجھنے اور انہیں بچوں کی صلاحیتوں کے مطابق تنظیم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر والدین بچوں سے مثبت توقعات وابستہ کریں گے،ان کی دلچسپیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کا اعتماد مزید بڑھائیں گے تونہ صرف بچے کی تعلیمی کارکردگی میں بہتری آئے گی بلکہ بچے کی والدین کے ساتھ جذباتی وابستگی بھی مضبوط ہو گی۔

You may also like...