Honey Ki Yaadein: Urdu Afsana by Sania Shaheen

Honey Ki Yaadein: Urdu Afsana by Sania Shaheen

 

ہنی کی یادیں

 

یادیں بنانا مشکل کام نہی ہوتا,سڑک پر چلتے چلتے اور اکثر تو بیٹھے بیٹھے یادیں بن ہی جاتی ہیں۔اسی طرح بی کے لیے بھی بہت تھوڑاعرصہ میں ایسی یادیں بن گئی ہیں جنہیں وہ چاہ کر بھی بھولا نہیں سکتی ۔بی نے چھوٹی سی عمر میں ہی بہت سارے لوگوں کے رنگ دیکھ لیے ہیں اب وہ رنگ وہ چاہ کے بھی نہی بھولا سکتی ۔ان رنگوں میں سب سے بڑا کردار ہنی کا ہے۔

ہنی کا اصلی نام علی ہے اور علی کا شمار بی کی فیملی کے جاننے والوں میں ہوتا ہے۔اور بی کا اصل نام بینش تھا اور علی پیار سے, یہ کیسی اچھے دوست کی نسبت سے بی کہنا پسند کرتا تھا اور یہ بی نام ڈالا ہی علی نے اُس کا تھا ۔تو پھر ہوا کچھ یو کہ علی کی بہن کی شادی پر بی کے گھر والوں نے شرکت کی اور دلہن کی تصاویر بنا کر لائے جیسے سب لوگ دلہن کی تصاویر بنا کر لا تے ھیں جس کے بغیر کسی کو یہ پتہ نہیں چلتا کہ یہ لوگ شادی پر گئے تھے۔ اور انھی تصویروں میں سے ایک تصویر ایسی تھی جس میں علی بھی موجود تھے ۔جب بینش نے اسے دیکھا تو ساتھ ہی پوچھا یہ لڑکا کون ہے بینش کے پوچھنے پر گھر والوں نے بتایا کہ یہ انکل کا بیٹا ہے اور ساتھ میں یہ بھی بتایا کے انکل کے بیٹے اتنے پیارے نہیں ہیں ۔

 

sad love ghazal

 

 

اُس وقت تو بی کو بھی کچھ خاص نہیں لگا کیوں کہ بی کو گلاسز پہنے لڑکے کچھ خاص پسند نہیں تھے لیکن کچھ ہی دنوں میں وہ تصاویر بینش کے دل کے  بہت قریب ہو گئی۔فون سے وہ تصویر کچھ دونوں بعد ڈیلیٹ ہو گئی لیکن جاتے جاتے بینش کے دل میں ره گئی ۔پھر بی نّے علی کو سوشل میڈیا کی ایپس پر ڈھونڈنا شروع کر دیا جیسے کے اُن کی فیملیز ایک دوسرے كو جانتے تھے تو بینش کو ڈھونڈنے پر اتنی مشکل پیش نہ آئی اور ایک دن علی کو فیسبوک پر ڈھونڈ ہی لیا پھر ہر روز علی کی آئی ڈی کھول کے اُس کو روز دیکھتی تھی ۔انھی لمحات میں بینش کو بالکل بھی اندازہ نہیں ہوا کہ اُس کے دل میں علی کے لیے کیا فیلنگز ہیں اور ویسے بھی پیار کیا نہیں جاتا خودبہود ہو ہی جاتا ہے۔جب اُس کو احساس ہوا کہ اُس کے دل میں علی کے لئے کوئی نہ کوئی فيلنگز ہیں تو اُس نے یہی چاہا کہ وہ علی سے بات کرے اُس کومزید جّانے اور اُس کو بتا سکے کہ وہ اُس سے کتنا کرتی ہے کتنا نھی اور یہ جان سکے کہ کہی علی کی منگنی کہی اور تو نھی ہوئی ہوئی۔اُن نو مہینوں میں وہ علی سے دل ہی دل میں بہت کرنا شروع ہو گئی تھی اور اُس کے خیالوں میں رہنا شروع ہو گئی تھی

 

۔لیکن بینش کا شمار بھی اللّٰہ والے لوگوں میں ھوتا تھا تو اُس نے یہی سوچا کہ وہ پہلے استحارہ کر لے اور جان لے کہ علی اُس کی نصیب میں ہے یہ نہیں ہے تو اُس نے استحارہ کر لیا ۔شاید اللّٰہ بھی چاہتے تھے کے یہ دونوں ایک دوسرے کا نصیب بنے ۔لہذا استحارہ کا جواب مثبت آیا ۔۔اب بھلا بینش کیسے انتظار کر سکتی تھی جب اُس کو پتہ چلا کہ اللہ بھی اُن دونوں کو ملوانا چاہتے ہیں ۔تو بینش نے انسٹا گرام پر علی کی آئی ڈی دیکھی تو اسے فوراً ہی ‘hi’ کا میسج کر دیا ۔خیر جیسے تیسے کر کے بینش نے اپنا تعارف کروایا اور اس کی کچی پکی دوست بن گئی ۔علی کو بھی وقت گزارنے کے لیے کوئی نہ کوئی لڑکی چائیے تھی تو لہذا اس نے بھی آسانی سے اسے دوست بنا لیا ۔اب دوست تو ایک دوسرے کے نام تو کوئی نہ کوئی رکھتے ہی ہیں تو علی نے پوچھا کہ تمہے سب کس نام سے پکارتے ہیں اُس نے بہت نام بتائے لیکن علی نے بولا کہ میں تمہیں بی کہ نام سے ہی پکاروں گا۔ پھر بی نے کہا ٹھیک ہے ۔بی نے وہی سوچ لیا لیکن علی کو نھی بتایا کہ وہ اُس کو کس نام سے پکارے گی اُس نے سوچ لیا تھا کہ وہ اُسے ہنی نام سے ہی پکارے گئی۔

 

بہت ہی کم وقت لگا اور وہ کافی حد تک ایک دوسرے کو جان گئے کافی حد تک ۔کچھ ہی وقت گزرنے کے بعد بی نے ہنی کو پرپوز کیا تو ہنی اس بات پر راضی نہ ہوا ۔ہنی نے بہت بہانے بنائے کہ کون کون سی وجوہات ہیں جن کی بنا پر وہ اس سے شادی نہی کر سکتا ۔لیکن جب بی نے فورس کیا تو اُس نے بتایا کہ وہ ایک لڑکی سے بہت محبت کرتا ہے اور شادی بھی اسی سے کرناچاہتا ہے ۔بی یہ سن کر کچھ دن ہنی سے دور رہی یہی سوچ کر کہ ہمارا ساتھ تقدیر میں ہی نھی لکھا ہوا تھا۔سچ مانو وہ بھی یہ سوچ کہ خوش ہو گی کہ وہ جہاں بھی ہو گا بہت خوش رھے گا کیوں کہ وہ اپنی محبت کے ساتھ ہو گا ۔لیکن وہ ہنی کے ساتھ گزرا اچھا وقت کیسے بھول سکتی تھی لہٰذا اس نے ہنی کے ساتھ دوستی قائم رکھی ہنی بھی اک الگ ہی مزاج کا لڑکا تھا کبھی کسی لڑکی که ساتھ اور کبھی کسی اور لڑکی کے ساتھ ڈیٹ مار رہا ہوتا تھا۔

 

لیکن جو بھی کہو جس لڑکی سے وہ محبت کرتا تھا بہت سچی اور گہری محبت کرتا تھا۔کیوں کہ بی اُس کی دوست تھی تو وہ اُس کو اس بارہ میں کچھ نہ کچھ بتاتا رہتا تھا ۔پھر ہنی نے اُس لڑکی کو پرپوز بھی کیا جس سے وہ محبت کرتا تھا لیکن محبت اتنی آسانی سے تھوڑا ملتی اُس لڑکی نے انکار کر دیا جس کے بعد ہنی بہت اکیلا ھو گیا اور بہت ہی اُسے دکھ بھی ہوا کہ آخر اُس نے انکار کیا کیوں۔بی کیوں کہ یہ چاہتی تھی کہ ہنی خوش رھے اُس کو بہت دکھ ہوا لیکن اس کہ ساتھ  ایک نئی اُمید جاگی کہ اب بھی چانسز ہیں اُن دونوں کہ ساتھ ہونے کے اور یہی سوچنے لگی کہ اب وہ ہنی کو اتنا پیار دے گی کہ کسی اور کسی کے پیار کی اُسے ضرورت نہیں رہے گی ۔اب بی ہنی کے دن بہ دن اور قریب ہونے لگی کیوں کہ اب اُن کہ راستے بالکل صاف تھے ۔کیوں کہ ہنی نے بھی یہی کہا تھا کہ اگر وہ کسی اور سے محبت نہ کرتا ہوتا تو وہ ضرور اسی کا انتخاب کرتا ۔اور اگر یو کہا جائے کہ ہنی بھی اُس سے بہت کرتا تھا تو غلط نہ ہو گا۔بہت ہی تھوڑے عرصے میں وہ ایک دوسرے کے اچھے دوست بن گئے ۔

 

دونوں اپنی ہر ایک بار اک دوسرے کو بتاتے اور ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے رہتے۔جب بھی ہنی پریشان ہوتا بی کو پتہ چل جاتا اسی طرح بی ھوتی تو ہنی کو پتہ چل جاتا۔دونوں ایک دوسرے کا خیال بہت رکھتے تھے ۔ہنی ہر روز بی سے اُس کی تصویر مانگتا اور بی تو جیسے انتظار میں ھوتی کہ کب وہ مانگے گا تو وہ دہ گئی ۔ اپنے اچھے دوست کہ ساتھ وہ مل کہ وہ بھول ہی گئی تھی کہ ایک اُس کا بہت اچھا دوست بھی ہے جس سے وہ بہت کرتی تھی اور اپنے اللّٰہ کا ہر حکم مانتی تھی پتہ نہی کیا ہو گیا تھا کہ وہ اپنے اللّٰہ کو بھول کہ ایک نہ محرم کے پیچھے پر گئی ایک وہ لڑکی جودوسروں کو لیکچردیتی تھی نہ جانےکن الٹےکاموں میں پر گئی تھی ۔خیر ایک اچھا موقع دیکھ کر اُس نے دوبارہ ہنی کو پرپوز کیا اور یہی سوچ کہ پرپوز کیا کہ وہ اس بار ضرور ہاں ہی کرے گا لیکن پچھلی بار کی طرح اس بار بھی جواب کچھ مثبت نہ آیا ۔

 

اس بار ہنی نے یہ کہہ کر نہ کی کہ یہ زندگی بھر کہ فیصلے ہوتے ہیں اتنے کم ٹائم میں ہم اتنا نہی جانے کہ ساری زندگی ساتھ گزارنے کا فیصلہ کر لے ۔اور واقعی ہی سہی کہ رہا تھا بی کو بہت جلدی تھی ورنہ یہ فیصلے تو بہت سوچ کے لیے جاتے ہیں ۔بی کو بھی اس کی بات سہی ہی لگی لہٰذا پھر سے وہ اچھے دوستوں کی طرح رہنا شروع ہو گئے کہ ایک دوسرے کو اور وقت دیتے ہیں پھر فیصلہ کرے گے ۔اور بی یہی سوچ کہ راضی اور خوش ہو گئی کہ جب پرپوز ہنی کرے گا تبی ذیادہ مزا بھی آئے گا ۔ پرپوز کرنے کے ٹھیک دس دنوں بعد ہنی نے بغیر بتائے ہر طرف سے بی کو بلاک کر دیا بی بیچاری اسی سوچ میں رہی کہ نہ جانے اُس کو کون سی بات بری لگی ہے کہ اُس نے ہر رشتہِ ناطہ ختم کر دیا ہے۔

 

اور اسی انتظار میں رہی کہ ایک نہ ایک دن وہ اُس سے دوبارہ بات کرے گا اور دوبارہ سے وہ دونوں راضی ہو جائے گے کیوں کہ ایسے کیسے وہ بی کو بھول سکتا ہے اور گزرے ہوئے اچھے لمحات کو ۔ بی کو پورا یقین تھا کہ وہ واپس ضرور آئے گا لیکن ایسا نہ ہوا ۔بی کو کچھ ٹائم گزر جانے کے بعد پتہ چلا کہ اُس کی منگنی ہو گئی ہے اور اسی لڑکی کہ ساتھ ہوئی ہے جس سے وہ محبتِ کرتا تھا ۔اب ہنی کہ پاس تو بہت کچھ ہے اچھی زندگی گزارنے کے لیے لیکن بی کہ پاس اب صرف اُس کی یادیں بچی ہیں وہ یادیں جو کہی بھی آگے اُس کو نہی بڑھنے دہ رہی ۔اُس نے بی کو صرف ایک ٹائم پاس لڑکی ہی سمجھا لیکن افسوس وہ اُس کو پاگل بناتا رہا اور وہ بنتی رہی۔قصور اس کا بھی نھی تھا محبت ہے ہی اسی چیز اگر ہو جائے تو انسان عقل سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے  اور ایسا ہی بی کہ ساتھ بھی ہوا ۔ایک محبت کہ پیچھے وہ اپنے اللّٰہ کا بھی بھول گی تھی لیکن آج پاس وہ بھی نھی ہے اور اللہ کہ سامنے بھی شرمندہ ہے ۔

 

 

مرشد غور سے دیکھو بی کو, پھر بتاؤ کیسے کیسوه کو کھا گئی محبت 

افسانہ نگار: ثانیہ شاھین

You may also like...