Shab-e-Hijraan Ki Hoti Hai: Urdu Nazm by Mujeeb Ur Rehman Anjum
شب ہجراں کی ہوتی ہے سحر آہستہ آہستہ
کہ شب بھر میں بدلتے ہیں پہر آہستہ آہستہ
ہزاروں پہر بدلے جب شب ہجراں تو حیرت سے
نگاہیں تکتی رہتی ہیں قمر آہستہ آہستہ
انہیں میں بھول جاؤں کہ تغافل وہ کریں مجھ سے
یہی رہتا ہے سوچوں کا اثر آہستہ آہستہ
ہوا کا کوئی جھونکا جب بھی چلمن سے الجھتا ہے
نظر آتے ہیں ویراں بام و در آہستہ آہستہ
بہت بیتاب ہو کے جب میں اس کی راہ تکتا ہوں
کوئی گزرے تو لگ جاتا ہے ڈر آہستہ آہستہ
کوئی قابل ہو جب دل کے، مثالیں کب نہیں ملتیں
دل بیتاب پا جائے سحر آہستہ آہستہ
یہ دل جب ان کی یادوں میں تڑپتا ہے مچلتا ہے
مجیب!وقت ہوتا ہے بسر آہستہ آہستہ