عجب بگولے اُٹھے دِلوں میں – Urdu Ghazal by Kawish Abbasi

sea

Urdu Ghazal by Kawish Abbasi


 عجب بگولے اُٹھے دِلوں میں ، عجیب تدبیریں جاگ اُٹھیں
 نصیب سوئے رہے مگر قیدیوں کی زنجیریں جاگ اُٹھیں

 شَب، آنکھ اچانک کُھلی مِری تو ہوائیں باہر سَنَک رہی تھیں
 تِرے چہکتے، مہکتے غم کی لہو میں تنویریں جاگ اُٹھیں

 کَل، اِک دریچے کی چھاؤں میں یوں لگا کہ جیسے تمہارا گھر ہو
 مِری نظر میں مِری، تمہاری وہ ساری تصویریں جاگ اُٹھیں

 بُجھے، تھکے ماندے راستوں پر یہ مَوج ِنُور اِک مچلتے خوں سی
 گلی کا موڑ اِس کو مَیں کہوں یا کہوں کہ تقدیریں جاگ اُٹھیں

 فضا نئے آدمی کی آزادی کی فغاں سے مچل اُٹھی تھی
 حیات ِ نَو کو کُچلنے خُونی قدیم جاگیریں جاگ اُٹھیں

 مَیں کمتری و رِیا کی ہر مَوج یوں پِئے جا رہا ہوں کاوِش
 کہ جیسے مُجھ میں بدَن دریدہ تمام تحقیریں جاگ اُٹھیں

 

 

You may also like...